کولکاتا،6/دسمبر(آئی این ایس انڈیا)آئندہ سال مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ اس کے پیش نظر بی جے پی نے اپنی خصوصی ”حکمت عملی‘ وضع کرنی شروع کردی ہے۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری اور بنگال کے انتخابی انچارج کیلاش وجے ورگیہ نے کہا ہے کہ حکومت جنوری تک شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) نافذ کرسکتی ہے۔
انہوں نے ممتا بنرجی حکومت پر یہ بھی الزام لگایا کہ انہیں مہاجرین سے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ حکومت نے اچھے ارادے کا مظاہرہ کرتے ہوئے پڑوسی ممالک کے مہاجرین کو شہریت دینے کے لئے سی اے اے پاس کیا ہے۔اس پر ترنمول کانگریس کے وزیر فرہاد حکیم نے کہا کہ بی جے پی کی شہریت کا کیا مطلب ہے؟ اگرمہاجرین شہری نہیں ہیں،تو پھر وہ اسمبلی انتخابات میں ووٹ کیسے دے سکتے ہیں۔ بی جے پی لوگوں کو بیوقوف بنانا بند کرے۔
سابق وزیر سووندوو سرکار، جنہوں نے مغربی بنگال کی ممتا بنرجی حکومت سے استعفیٰ دے دیا ہے، کے بی جے پی میں شمولیت کا امکان ہے۔ بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ ارجن سنگھ نے اس کا ’اشارہ‘ کیا ہے۔ دوسری طرف ممتا بنرجی نے بھی اس معاملے پر سخت موقف اپنایا ہے۔ ممتابنرجی نے ہفتہ کی شام کو کہاکہ جو بھی پارٹی چھوڑنا چاہتا ہے، وہ اپنے فیصلہ میں خود مختار ہے، وہ بالکل پارٹی سے جاسکتا ہے، ہم پارٹی مخالف سرگرمیوں کو قطعی گز برداشت نہیں کرسکتے۔ سووندوسرکار کو مغربی بنگال میں مبینہ طور پر ایک مؤثر رہنما سمجھا جاتا ہے،ان کاطویل مدت سے ممتا بنرجی کے ساتھ تنازعہ چل رہا ہے۔
بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ ارجن سنگھ نے ہفتے کے روز نیوز ایجنسی کو بتایا کہ اگر سوونوو سرکار بی جے پی میں شامل ہوجاتے ہیں تو ممتا حکومت انتخابات سے قبل ہی گر پڑے گی۔ اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ کئی لیڈران اور کارکنان ترنمول کانگریس چھوڑ سکتے ہیں۔ممتا بنرجی نے جمعہ کی شام سووندو کا نام نہیں لیا، لیکن سخت اشاروں میں انہوں نے پارٹی کے ناراض رہنماؤں کو ایک سخت پیغام دیا ہے۔خیال رہے کہ سووندو سرکار نے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا ہے کہ وہ کب بی جے پی میں شمولیت اختیار کررہے ہیں، تاہم ترنمول کانگریس یہ تسلیم کررہی ہے کہ وہ اب پارٹی میں نہیں ہے۔آئندہ سال اپریل اور مئی کے وسط میں مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات ہوں گے، یہاں کل 294 اسمبلی نشستیں ہیں۔